We are a reputed manufacturer and supplier of Sea Water & Desalination Reverse Osmosis Plants in Asia and Middle East that are known for their exceptional performance. Contact Us +92-315-1214894. E-mail: hydrotech_corporation@asia.com & Our Facebook Page: https://www.facebook.com/HYDROTECH28/

Friday, 24 April 2015

Reverse Osmosis پروجیکٹس

کراچی ،لاہور، فیصل آباد،راولپنڈی سمیت پاکستان کے ہر شہر کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کے باعث ٹاؤن پلاننگ کے وہ تمام منصوبے جو شہری یا صوبائی حکومتوں نے بنائے ہوتے ہیں کچھ ہی عرصے میں ناکافی ثابت ہوتے ہیں ایسے میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے بارے میں کیا کہا جائے کہ جس کے لئے پہلے ہی مشہور ہے کہ تیسری عالمی جنگ پانی کے وسائل پر قبضے کے لئے ہی ہوگی۔ اور اس کے آثار ظاہر بھی ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیر سے زیادہ نازک مسئلہ پانی کا ہے جس کا براہ راست اثر ملک کے ایک ایک شہری پر پڑتا ہے۔ صرف کراچی شہر میں ہی فلیٹوں کے چھوٹے بڑے سیکڑوں پروجیکٹس ہیں جہاں واٹر بورڈ کی لائن سرے سے موجود نہیں بلڈرز نے اپارٹمنٹس تو بنادئیے لیکن سرکاری پانی کی فراہمی ان کے اختیار میں نہیں تھی اور یہاں کے رہنے والے لوگ ٹینکرز کا پانی خریدتے ہیں ۔ ٹینکرز کا پانی گندہ بھی ہوتا ہے اور مہنگا بھی ٹینکرز کے پانی کی قیمت ایک روپے 20پیسے فی گیلن ہے ۔ جسے فلیٹوں میں رہنے والے باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔ اور یہ معاملہ محض ان پروجیکٹس تک محدود نہیں ہے جنہیں کسی غیر معروف بلڈر نے بنایا ہو بلکہ وہ رہائشی کالونیاں جنہیں آرمی یا نیوی جیسے اداروں نے بنایا ہے وہاں بھی صورتحال کم سنگین نہیں ہے۔اس بات کی صداقت سے وہ لوگ بخوبی واقف ہیں جو یہاں رہتے ہیں۔محض ریٹائرڈ کرنل یا بریگیڈئیر ہی نہیں ان میں بڑے بڑے اثر و رسوخ والے لوگ بھی شامل ہیں لیکن تمام تر طاقت اور اختیار کے باوجود سب مل کر بھی پانی کا مسئلہ حل نہیں کر پارہے ۔چونکہ ان کے پاس پیسوں کی کمی نہیں اس لئے وہ پانی خرید سکتے ہیں ۔مگر کس قیمت میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔؟ اور کون سا پانی۔ ۔ ۔ ۔ ۔؟ ایک روپے بیس پیسے فی گیلن میں ٹینکر کا گندا پانی۔ ۔ ۔ ۔؟

یہ پانی وہ مجبوری میں خریدتے ہیں اور اسے پینے کے لئے استعمال نہیں کرتےکیونکہ کم و بیش ہر شخص یہ بات جانتا ہے کہ ٹینکر کا پانی پینے کے قابل نہیں بلکہ اگر وہ اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ لیں کہ ہائیڈرینٹ پر پانی کی کمی کی صورت میں یہ ٹینکرز کہاں سے پانی بھر کر لاتے ہیں تو انہیں الٹیاں ہی لگ جائیں پینا تو دور کی بات وہ اسے برتن یا کپڑے دھونے کے استعمال میں بھی نہ لائیں جبکہ اس پانی سے نہانا بے شمار جلدی امراض کو دعوت دینا ہے۔یہ صورتحال تو عسکری کالونیز یا نیول کالونیز جیسی جگہوں کی ہے جہاں پیسے والے اور صاحب اختیار لوگ رہتے ہیں لیکن اگر ہم بات کریں عام پروجیکٹس کی تو پانی کے حوالے سے ان کی حالت کہیں زیادہ قابل رحم ہے ۔پرانی پرانی کثیر المنزلہ عمارتیں جہاں پینے کا پانی تو دستیاب نہیں لیکن جگہ جگہ سے سیورج کا پانی ضرور رس رہا ہے۔ جو طبیعت پر گراں گزرنے کے ساتھ ساتھ بے بسی کا احسا س الگ دلاتا ہے ۔
البتہ جب سے ROپلانٹ کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور لوگوں کو یہ بات سمجھ میں آنا شروع ہوگئی ہے کہ کس طرح ROپلانٹ لگا کر وہ اپنے پانی کے مسائل کو نہ صرف حل کرسکتے ہیں بلکہ منرل واٹر جیسی نعمت تقریباً مفت مین حاصل کرسکتے ہیں اور اتنی زیادہ حاصل کرسکتے ہیں کہ صرف پینا ہی نہیں بلکہ نہانے دھونے اور کھانا پکانے کے ساتھ ساتھ گارڈن کو پانی دینے کے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب کچھ بلڈرز نے اپنے ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات میں بھی بہترین سیکیوریٹی ، پارک، اسکول، مسجد، جم، اور شاپنگ ایریا پہلے سے موجود جیسی خوبیاں بتانے کے ساتھ ساتھ اب “پروجیکٹ کا اپنا ROپلانٹ “جیسے الفاظ بھی استعمال کرنا شروع کردئیے ہیں ۔ اور بلڈرز ہی کیا اب حکومت نے بھی یہ بات اچھی طرح سمجھ لی ہے کہ دستیاب قدرتی وسائل کے ذریعے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا اب اس کے بس کی بات نہیں لہٰذا زمین میں بورنگ کرنے اور ROپلانٹ لگا کر کھارے پانی کو میٹھا بنا کر فراہم کرنے کے سوا حکومت کے پاس اور کوئی راستہ نہیں اسی وجہ سے اب ٹی وی پر حکومت سندھ کے مسلسل چلنے والے اشتہارات میں کراچی کے شہریوں کے لئےصرف ROپلانٹ کا ہی ذکر ہوتا ہے ۔ اور حکومت سندھ صرف یہی بتا رہی ہوتی ہے کہ اس نے کراچی کے لئے RO پلانٹ کے کتنے منصوبے بنا رکھے ہیں اور تھرپارکر کے پانی کے مسائل کو ROپلانٹ کے ذریعے کس طرح حل کررہی ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ بات محض اشتہارات تک ہی محدود ہے ورنہ لوگ چاہے کراچی کے رہنے والے ہوں یا تھر پارکر کے پانی کو ترس رہے ہیں ۔ حکومت کا کام نہ کرنا کوئی نئی بات نہیں تاہم یہ ضرور ہے کہ حکومت نے اپنے اشتہارات اور بلڈرز نے اپنے اشتہارات میں اس بات کا اعتراف ضرور کرلیا ہے کہ
Θ:آر او پلانٹ ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو نہ صرف لوگوں کو مفت میں پانی فراہم کرسکتا ہے بلکہ منرل واٹر فراہم کرسکتا ہے۔

Θ:پینے کا صاف پانی زندگی کے لئے کس قدر اہم ہے ؟
Θ:آپ کو سیکڑوں قسم کی کن کن بیماریوں سےمحفوظ رکھتا ہے؟
Θ:کس طرح آپ کے حسن ،رنگت اور شادابی کو برقرار رکھتا ہے؟
Θ:کس طرح آپ کی عمر گھٹاتا ہے؟
ان سب چیزوں کی تفصیلات پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجئے۔
خیر جناب جن کی سمجھ میں ROپلانٹ کی اہمیت آگئی ہے وہ تو اپنا اپنا کام کررہے ہیں ۔

Θ:حکومتRO پلانٹ کا نام استعمال کرکے اپنی نیک نامی میں اضافہ کررہی ہے۔
Θ:بلڈرز اپنے پروجیکٹس کی اہمیت بڑھا رہے ہیں ۔
Θ:بزنس کرنے والے پلانٹ لگا کرپانی بیچ رہے ہیں اور پیسہ بٹور رہے ہیں ۔
Θ:جو کچھ نہیں کررہے انہوں نے بھی گھر میں ڈومیسٹک پلانٹ لگالئے۔
مسئلہ ان کا ہے جو اب بھی ROپلانٹ کی اہمیت سے واقف نہیں یا جو پرانے بنے ہوئے پروجیکٹس میں رہ رہے ہیں اور ہر ماہ یونین کو یا بلڈر کو مینٹیننس چارجز کی مد میں بھاری رقم ادا کرتے ہیں اور پھر بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ ان کی محرومی کی ایک بڑی وجہ ان کا آپس میں اتحاد نہ ہونا بھی ہے۔ چونکہ پلانٹ لگانے میں بہرحال پہلی دفعہ ایک بھاری رقم ضرور خرچ ہوتی ہے جو کہ سب نے مل کر ہی ادا کرنی ہوگی ۔ اور یہ بات سب ہی جانتے ہیں ہمارے ملک میں اجتماعی مفاد کے لئے جہاں پیسا اکٹھا کرنے کی بات آئی وہیں کچھ لوگ ضرور کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے نتیجے کے طور پروہ لوگ بھی پیچھے ہٹ جاتے ہیں جو کہ اپنا حصہ ادا کرنے کو تیار تھے نتیجے کے طور سب ہی تکلیف دہ زندگی گزارتے رہتے ہیں ۔ اگر ان فلیٹوں میں رہنے والے ایک دفعہ ہمت کرکےچند لاکھ روپے کی انویسٹمنٹ کردیں تو ان کی باقی زندگی بہت آسان ہوسکتی ہے۔وہROپلانٹ کے ذریعے بورنگ کے کھارے پانی کو منرل واٹر میں تبدیل کرکےیہ منرل واٹر صرف20 سے30پیسے فی گیلن میں حاصل کرسکتے ہیں۔
انہیں پانی کی کمی کبھی نہ ہوگی بلکہ انہیں نہانے ،دھونے اور دیگر استعمال کے لئے بھی منرل واٹر دستیاب ہوگا۔پینے کے فوائد تو اپنی جگہ اگر اس پانی سے نہایا جائے تو چند ہی دنوں میں جلد اور بال نہایت خوبصورت ہوسکتے ہیں اور چہرے کی سرخی اور شادابی میں بھی بھر پور اضافہ ہوسکتا ہے۔
کمیونیٹی پلانٹ ایک بہترین کاروبار بھی ہے
اگر آپ ان فلیٹوں کی یونین یا ان کے بلڈر سے رابطہ کرکے انہیں پیشکش کریں کہ وہ صرف آپ کو جگہ فراہم کردیں اور آپ اپنے خرچ پر ان کے پروجیکٹس میں بورنگ کروا کر وہاں ROپلانٹ لگوادیں گے اور واٹر ٹینکر کے گندے پانی کے مقابلے میں انتہائی سستا منرل واٹر فراہم کریں گے تو ہر بلڈر اور ہر یونین اس پر تیار ہوجائے گی۔انہیں بھی کہیں زیادہ فائدہ ہوگا اور آپ کو بھی بوتلیں خریدنے ، بھرنے اور بیچے بغیر لاکھوں روپے مہینے کی بچت ہوگی۔آپ ان کی فراہم کردہ جگہ پر ROپلانٹ لگوائیں اور پلانٹ کے اس پائپ کو جہاں سے منرل واٹر باہر آرہا ہے ڈائریکٹ ان کے انڈر گراؤنڈ ٹینک میں ڈال دیں۔ ROپلانٹ پر لگا ہوا میٹر یہ بتا تا رہے گا کہ پلانٹ سے انڈر گراؤنڈ ٹینک میں کتنا پانی جا رہا ہے۔ بس اسی کے مطابق آپ ان سے حساب کتاب کرلیں۔ نہ برانڈ بنانے کی ضرورت، نہ کسی رجسٹریشن کی ، نہ بوتلیں خریدنے کی، نہ کسی محنت کی بس پلانٹ کا بٹن آن کیجئے اور نوٹ چھاپنا شروع کردیجئے۔


No comments:

Post a Comment